ہفتہ, ستمبر 21, 2024
Google search engine
ہومبین الاقوامیپاکستان میں پرامن احتجاج کے حق کو شدید خطرات لاحق ہیں، ایمنسٹی...

پاکستان میں پرامن احتجاج کے حق کو شدید خطرات لاحق ہیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پاکستان میں پرامن احتجاج کے حق کو شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ پرامن اسمبلی اور عوامی نظم و ضبط ایکٹ 2024 کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا کے نائب علاقائی ڈائریکٹر، بابو رام پنت نے اس قانون کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ اس قانون کے تحت پاکستانی حکومت کو مزید اختیارات مل گئے ہیں کہ وہ اسلام آباد میں کسی بھی احتجاج یا عوامی اجتماع کو صرف اس بنیاد پر روک سکے کہ یہ "روزمرہ کی سرگرمیوں میں خلل” ڈال رہا ہے۔ یہ قانون انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، اور اس کا مقصد عوام کی آواز کو دبانا ہے۔

بابو رام پنت کا کہنا تھا کہ: پرامن اسمبلی اور عوامی نظم و ضبط ایکٹ 2024 پاکستان میں آزادی اظہار اور پرامن احتجاج کے حق پر ایک اور حملہ ہے، جہاں ماضی میں بھی پرامن احتجاج کو مجرمانہ سرگرمی کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اس قانون کو تیزی سے منظور کروا کر اپوزیشن اور شہری حقوق کے گروہوں کی مخالفت کو نظرانداز کیا ہے۔

اس قانون کے تحت اسلام آباد میں احتجاجات پر کڑی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، اور "غیر قانونی اسمبلی” میں شرکت کرنے پر سزا کو چھ ماہ سے بڑھا کر تین سال کر دیا گیا ہے۔ یہ قانون پورے ملک کے لیے ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے، جسے صوبائی حکومتیں بھی اپنا سکتی ہیں، اور شہری آزادیوں پر مزید قدغنیں لگا سکتی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اس قانون کی منظوری نے پاکستان میں آزادی اظہار کو ایک بار پھر شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ عوامی مقامات پر احتجاج کرنے والے شہریوں کو نشانہ بنانا اور ان کے حقِ احتجاج کو ختم کرنا ایک جابرانہ رویہ کی علامت ہے۔ پنت نے مزید کہا کہ حکومت کو فوری طور پر اس قانون کو منسوخ کرنا چاہیے اور دیگر قوانین کو بھی انسانی حقوق کے بین الاقوامی معیاروں کے مطابق بنانا چاہیے تاکہ ملک میں جمہوری اقدار کو تحفظ دیا جا سکے۔

پرامن اسمبلی اور عوامی نظم و ضبط بل 2024 کو 2 ستمبر 2024 کو سینیٹ میں پیش کیا گیا، اور اگلے ہی دن اسے سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے منظور کر لیا۔ چند دنوں میں اسے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے پاس کر لیا گیا، اور اسی ہفتے کے آخر میں صدر نے اس کی منظوری دے دی۔

متعلقہ خبریں

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

- Advertisment -
Google search engine

مقبول خبریں

تبصرے